پاکستان کا 30 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا ارادہ
پاکستان نے رواں سال کے دوران تقریباً 30 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، خاص طور پر ان افراد کو جو دارالحکومت اور اس سے ملحقہ علاقوں میں رضاکارانہ طور پر انخلاء کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد بھی موجود ہیں۔
یہ اقدام اکتوبر 2023 سے شروع کی گئی ملک گیر مہم کا تسلسل ہے، جس کا مقصد غیر دستاویزی غیر ملکیوں—خاص طور پر افغان باشندوں—کی ملک بدری ہے۔ اس مہم کو انسانی حقوق کی تنظیموں، طالبان حکومت اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
ابتدائی طور پر گرفتاریوں اور ملک بدری کا عمل یکم اپریل کو شروع ہونا تھا، تاہم عیدالفطر کی تعطیلات کے باعث اسے 10 اپریل تک مؤخر کر دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) کے مطابق، گزشتہ ڈیڑھ سال میں تقریباً 8 لاکھ 45 ہزار افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم پاکستان کے مطابق اب بھی ملک میں تقریباً 30 لاکھ افغان موجود ہیں، جن کی دستاویزی حیثیت مختلف ہے:
- 13 لاکھ 44 ہزار 584 افراد کے پاس Proof of Registration (PoR) کارڈز موجود ہیں
- 8 لاکھ 7 ہزار 402 کے پاس Afghan Citizen Cards ہیں
- جبکہ تقریباً 10 لاکھ افغان باشندے ایسے ہیں جو کسی بھی قسم کے قانونی کاغذات کے بغیر مقیم ہیں
💬 آپ کی رائے اہم ہے
اگر آپ اس خبر کے بارے میں کوئی تبصرہ، سوال یا رائے دینا چاہیں تو براہ کرم نیچے کمنٹس میں ضرور لکھیں۔